Urdu Shayari | Urdu Ghazal | أردو شاعري
دلوں میں آج تم پیدا حرارت كيوں نہیں کرتے
کبھی حق بات کہنے کی جسارت کیوں نہیں کرتے
لپٹ کر پہول سے تتلی چرا لیتی ہے رس اس کا
اگر اچھے ہو تم اچہوں کی صحبت كیوں نہیں کرتے
جوانی ہے قوی مضبوط ہیں اور جوش دل بہی ہے
اب اس عالم میں تم آخر عبادت کیوں نہیں کرتے
تمنا دل میں رکھتے ہو کہ جنت تم کو مل جائے
مگر ماں باپ بوڑھے ہیں تو خدمت کیوں نہیں کرتے
یہ کہنا ہے تمہارا کہ تمہارا نام خوشبو ہے
تو پھر بازار میں گل کی تجارت کیوں نہیں کرتے
گذارش التجا جھک کر سلامی سب غلامي ہے
ہو اہل حق تو ان سب سے بغاوت کیوں نہیں کرتے
دبائے دل میں بیٹھے ہو کسی محبوب كا چہرہ
اگر سچ میں محبت ہے وضاحت کیوں نہیں کرتے
بگڑ جائے اگر بچہ تو سب سے کہتے پہرتے ہیں
کبھی ہم اپنے بچوں کو نصيحت کیوں نہیں کرتے
لئے حسرت چمن زاروں کی پہرتے ہو بیاباں میں
لگاؤ باغ خودکوئی یہ محنت کیوں نہیں کرتے
تمہارے نام سے منسوب جب محفل کی رعنائی
تو ہر محفل میں تم بڑھ کر صدارت كیوں نہیں کرتے
Dilo Me Aaj tum paida hararat q nahi karte
kabhi haq baat kahne ki jasarat q nahi karte
Lipat ka r phool se titli chura leti hai ras us ka
agar achee ho tum achho ki sohbat q nahi karte